Subscribe Us

Urdu poetry | Sad poetry | For mother and father | Sad reality | edge zaroo

Urdu Poetry

Urdu poetry | Sad poetry | For mother and father | Sad reality | edge zaroo


جب تو پیدا ہوا کتنا مجبور تھا 
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا 

ہاتھ پاؤں تب تیرے اپنے نہ تھے 
تیری آنکھوں میں دنیا کے سپنے نہ تھے 

تجھ کو آتا تھا جو صرف رونا تھا 
دودھ پی کے تیرا کام صرف سونا تھا 

تجھ کو چلنا سکھایا تھا ماں نے تیری 
تجھ کو دل میں بسایا تھا ماں نے تیری 

ماں کے سایے میں پروان چڑھنے لگا 
وقت کے ساتھ ساتھ قد تیرا بڑھنے لگا 

دھیرے دھیرے تو کڑیل جوان ہو گیا 
تجھ پی سارا جہاں مہرباں ہو گیا 

زور بازو پے تو بات کرنے لگا 
خود ہی سجنے لگا خود ہی سنورنے لگا 

ایک دن ایک حسینہ تجھے بھا گئی 
بن کے دلہن پھر وہ تیرے گھر آ گئی 

فرض سے اپنے تو دور ہونے لگا 
بیج نفرت کے خود ہی تو بونے لگا

پھر تو ماں باپ کو بھی بھلانے لگا 
تیر باتوں کے پھر تو چلانے لگا 

بات بات پے تو ان سے لڑنے لگا 
قاعدہ ایک نیا تو پھر پڑھنے لگا 

یاد کر تجھ سے ماں نے کہا تھا ایک دن 
اب ہمارا گزارا نہیں تیرے بن 

سن کے یہ بات تو طیش میں آ گیا 
تیرا غصہ تیری عقل کو کھا گیا 

جوش میں آ کے تو نے یہ ماں سے کہا 
میں تھا خاموش سب ہی دیکھتا رہا 

آج کہتا ہوں پیچھا میرا چھوڈ دو 
جو رشتہ میرا تم سے ہے وہ توڑدو 

جاؤ جا کے کہیں کام دھندھا کرو 
لوگ مرتے ہیں تم بھی کہیں جا مرو 

بیٹھ کر آہیں وہ بھرتے تھے رات بھر 
ان کی آہوں کا تجھ پہ ہوا نہ کچھ اثر 

ایک دن باپ تیرا چلا گیا روٹھ کر 
کیسے بکھری تھی تیری ماں ٹوٹ کر 

پھر وہ بے بس اجل کو بلاتی رہی 
زندگی اس کو ہر روز ستاتی رہی 

ایک دن موت کو بھی ترس آ گیا 
اس کا رونا تقدیر کو بھا گیا 

اشک آنکھوں میں تھے وہ روانہ ہوئی 
موت کی ایک ہچکی محض بہانہ ہوئی 

ایک سکوں اس کے چہرے پہ چھانے لگا 
پھر تو میت کو اس کی تو سجانے لگا 

!مدتیں ہو گیئں آج بوڑھا ہے تو
!جو پڑا ٹوٹی کھٹیا پہ کوڑا ہے تو 

تیرے بچے بھی اب تجھ سے ڈرتے نہیں 
نفرتیں ہیں باقی محبّت وہ کرتے نہیں 

!درد میں تو پکارے کہ او میری ماں 
تیرے دم سے روشن تھے دونوں جہاں 

وقت چلتا رہے گا وقت رکتا نہیں 
ٹوٹ جاتا ہے وہ جو کہ جھکتا نہیں 

بن کے عبرت کا اب تو نشاں رہ گیا 
ڈھونڈ لے زور تیرا کہاں رہ گیا 

تو احکام ربی کو بھلاتا رہا 
اپنے ماں باپ کو ستاتا رہا 

کاٹ لے وہی تو نے بویا تھا جو 
تجھ کو کیسے ملے تو نے کھویا تھا جو 

یاد کر کے گیا دورتو پھر رونے لگا 
کل جو تو نے کیا وہی آج ہونے لگا 

موت مانگے تجھے موت آتی نہیں 
ماں کی صورت نگاہوں سے جاتی نہیں 

تو جو کھانسے تو اولاد ڈانٹے تجھے 
تو ہے ناسور سکھ کون بانٹے تجھے 

موت تو آئے گی تجھے مگر وقت پر 
بن ہی جائے گی تیری قبر مگر وقت پر 

قدر ماں باپ کی اگر کوئی جان لے 
اپنی جنت کو دنیا میں ہی پہچان لے 

اور لیتا رہے وہ بڑوں کی دعا 
اس کے دونوں جہاں اس کا حامی خدا 

یاد رکھنا تو ساغر کی اس بات کو 
بھول جانا نہ رحمت کی برسات کو 

Post a Comment

0 Comments